ترکی کا شہر استنبول کا شمار دنیا کے ان شہروں میں ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ سیاح جاتے ہیں- اس کی ایک وجہ اس شہر کا تاریخی ہونا ہے- اس شہر میں قدیم ترین سلطنتوں بازنطینی اور قسطنطیہ کے دور کی کئی نشانیاں پائی جاتی ہیں- یہاں موجود تاریخی عمارات کو دیکھنے کے لیے ہر ماہ ہزاروں سیاح استنبول شہر کا رخ کرتے ہیں- انہی عمارات میں ایک شاندار اور خوبصورت عمارت بلیو مسجد کی بھی ہے جس کا شمار دنیا کی عظیم ترین عمارات میں کیا جاتا ہے-
|
اس مسجد کو Sultan Ahmet cami کے نام سے بھی جانا جاتا ہے٬ cami ترکش زبان کا لفظ ہے جس کے معنی مسجد کے ہیں- اس نام کی وجہ مسجد کا سلطان احمد نامی ضلع میں واقع ہونا ہے- |
یہ مسجد پورے سال کھلی رہتی ہے اور صرف 90 منٹ کے لیے نماز کے اوقات میں بند کی جاتی ہے- اور نماز کے دوران کسی سیاح کو بھی تصویر کھینچنے کی اجازت نہیں ہوتی- |
یہ مسجد 1619 میں آرکیٹیکٹ Sedefhar Mehmet Ağa نے مکمل کی- یہ آرکیٹیکٹ سلطنتِ عثمانیہ کا پسندیدہ ترین آرکیٹیکٹ تھا- |
اس مسجد میں 260 کھڑکیاں ایسی ہیں جن میں رنگین نقش و نگاری سے آراستہ شیشے نصب ہیں- |
اس مسجد کی اندرونی تزئین آرائش میں 20 ہزار نیلے رنگ کی خوبصورت ٹائلیں نصب کی گئی ہیں اور انہیں بلیو ٹائلز کہا جاتا ہے- دلچسپ بات یہ ہے کہ ان ٹائلز کا نام مسجد کے نام پر رکھا گیا ہے- |
اس مسجد طرز تعمیر سلطنتِ عثمانیہ اور بازنطینی سلطنت کے دور کے طرزِ تعمیر کا ایک مرکب ہے- |
اس مسجد کی مقبولیت ایک بڑی وجہ اس کے 6 مینار ہیں جبکہ اس کے علاوہ اس مسجد کو 1 بڑے اور 8 چھوٹے گنبدوں کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے- |
سال 2006 میں پاپ بینڈیکٹ XVI نے اس مسجد کا دورہ کیا جبکہ سال 2014 میں دوبارہ پاپ فرانسس نے دورہ کیا- |
سال 2009 میں امریکی صدر بارک اوبامہ نے بھی اس مسجد کا دورہ اور اس وقت امریکی صدر کے ہمرا ترکی کے سابق وزیراعظم طیب اردگان بھی تھے- |