بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر مشرف مرتضیٰ انتخابات جیت گئے ۔اس فتح کے ساتھ ہی انہیں یہ اعزاز بھی مل گیا ہے کہ وہ ملک کے دوسرے ایسے رکن اسمبلی ہوں گے جو سیاسی ایوانوں کے ساتھ ساتھ کرکٹر کے میدانوں میں بھی نظر آئیں گے ۔مشرف مرتضیٰ نے عوامی لیگ کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق اتوار کو ہونے والےانتخابات میں 2 لاکھ 74 ہزار 8 سو 18 ووٹ حاصل کئے ۔مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ انہوں نے نریل2 نامی جس حلقے سے انتخاب لڑا تھا وہاں سے 96 فیصد ووٹ ان کے حق میں پڑے جو ایک بڑی کامیابی ہے ۔ان سے قبل ایک اور کرکٹر ، نسیم الرحمٰن درجئی بھی کرکٹ کے ساتھ ساتھ سیاسی معرکے فتح کرچکے ہیں۔ نسیم ملک کے پہلے فعال کھلاڑی ہونے کے ساتھ ساتھ رکن پارلیمنٹ ہونے کا اعزاز بھی حاصل کرچکے ہیں۔’عوامی لیگ‘ موجودہ وزیراعظم شیخ حسینہ کی برسراقتدار جماعت ہے ۔ عوامی لیگ نے اپنی اتحادی اور ہم خیال جماعتوں کے ساتھ ملکر اتوار کو ہونے والے انتخابات میں غیر سرکاری اعلان کے مطابق 300 میں سے 288 نشستوں پر برتری حاصل کی ہے جبکہ اپوزیشن جماعت صرف 6نشستیں ہی حاصل کرسکی ہے۔مرتضیٰ ٹی 20کرکٹ سے پہلے ہی ریٹائر ہوچکے ہیں جبکہ 2009 کے بعد سے انہوں نے کوئی ٹیسٹ میچ بھی نہیں کھیلا، وہ صرف ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلتے ہیں۔مشرف مرتضیٰ کے کم کرکٹ کھیلنے کی اہم وجہ ان کا گھٹنا ہے جس کے سات آپریشنز ہوچکے ہیں۔ان شہرت کا سبب جذبہ حب الوطنی بھی ہے اور اس کا اظہار کرتے ہوئے وہ کہیں بھی نہیں چوکتے ،خواہ کرکٹ کامیدان ہویا کوئی اور تقریب۔ اسی حب الوطنی کے اظہار نے انہیں ملک کا ’آئیکون‘ بنایا ہوا ہے جو عوام میں پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔