ماسکو: حال ہی میں روسی شہر کراسنایارسک میں ایک دوسرے کو تھپڑ مارنے کا ملکی مقابلہ ہوا جس میں انتہائی ماہر طمانچے بازوں ے خصوصی شرکت کی۔
سائبیرین پاور شو کے درمیان یہ متنازعہ چیمپیئن شپ بھی منعقد کی گئی اور مارچ کی 16 اور 17 تاریخ تک جاری رہی۔ گزشتہ برس یہ مقابلہ مارچ میں ہوا تھا جس میں تھپڑمارنے کے ماہر پروفیشنل مدعو تھے۔ مقابلے کا سادہ اصول یہ ہے کہ مخالفین ایک دوسرے کو اس وقت تک طمانچے رسید کرتے ہیں جب تک ایک فریق ناک آؤٹ نہیں ہوجاتا!
تاہم اس سال ماہر پروفیشنل کے ساتھ ایسے افراد کو بھی مدعو کیا گیا جو اس عجیب کھیل میں اپنی قسمت آزمانا چاہتے تھے۔ جیتنے والے کو سب سے بھاری ہاتھ والے طمانچے باز کا اعزاز دیا گیا تھا۔ رجسٹریشن کرانے والوں میں عام افراد بھی شامل ہوئے تاہم اکثریت کو طمانچے کی شدت اور تکلیف کا احساس نہ تھا۔
مقابلے کے تحت دو افراد ایک میز کی اطراف کھڑے ہوتے ہیں اور عین پنجہ لڑانے والے انداز میں باری باری ایک دوسرے کو طمانچے رسید کرتے ہیں۔ ہر فریق تین تین تھپڑ مارتا ہے اور اگر اس دوران کوئی گرجائے تو شکست اس کا مقدر ہوتی ہے جبکہ تین تین طمانچوں کے بعد بھی کھڑے رہنے والے افراد میں سے جیتنے والے کا فیصلہ ریفری کرتا ہے جس میں وہ طمانچے کی شدت، تکنیک اور پوری ہتھیلی مارنے جیسے عوامل کو دیکھ کر اپنا فاتح کا نام پکارتا ہے۔
اگرچہ اب بھی طمانچے لگانے کے اس کھیل کو کسی اسپورٹس کا درجہ نہیں مل سکا لیکن اس کے سادہ اصول بھی بنائے گئے ہیں۔ مخالفین ہتھیلی کے نچلے حصے سے تھپڑ نہیں مارسکتے بلکہ صرف انگلیوں اور ہتھیلی کے اوپر والے حصے سے ہی تھپڑ مارسکتے ہیں۔ اسی طرح آنکھوں، کنپٹی اور کانوں پر تھپڑ رسید کرنے کی شدید ممانعت ہے۔ لیکن اس مقابلے کو جیتنے والے ایک عظیم الجثہ کسان کے تھپڑ کی قوت 350 پونڈ کے قریب ہے جو اگر گال پر ہی لگ جائے تو 14 طبق روشن کردیتا ہے۔
یہ مقابلہ 168 کلوگرام وزنی روسی کسان ویسلی کاموتسکی نے جیتا جن کی عمر صرف 28 برس ہے۔ ان کے مقابلے میں آنے والے افراد وزن میں ان سے آدھے تھے اور ویسلی کے بڑے ہاتھوں نے کئی شرکا کو ایک ہی تھپڑ میں ناک آؤٹ کردیا۔ اول آنے پر انہیں 470 ڈالر کے برابر رقم دی گئی۔ اب ویسلی کو طمانچے مارنے کے ایک اور مقابلے میں مدعو کیا گیا ہے جس میں ان کا سامنا انتہائی ماہر طمانچے مارنے والوں سے ہوگا۔