چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے سائنسدان جیا کسنگ لی کی سربراہی میں کی گئی ایک تحقیق میں معلو م ہوا ہے کہ سگریٹ کی راکھ کو پانی میں سے زہریلا کیمیکل آرسینک علیحدہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ آرسینک ایک زہریلا مادہ ہے اور پاکستان میں بھی تقریباً ہر بڑے شہر میں پینے کے پانی میں اس کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔
اگرچہ پانی کو آرسینک سے پاک کیا جاسکتا ہے لیکن یہ انتہائی مہنگی ٹیکنالوجی سے ممکن ہے اور اس کے مقابلے میں سگریٹ کی راکھ میں ایلومینیم ملا کر سستے طریقے سے پانی صاف کیا جا سکتاہے۔ سائنسدانوں نے ابتدائی تجربات میں کامیابی کی تصدیق کر دی ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ کی راکھ کو مو بائل فون کی بیٹری اور کنکریٹ میں استعمال کرنے پر بھی تحقیق کی جا رہی ہے۔