دنیا بھر میں سوفٹ ڈرنکس کے طور پر پیا جانے والا
مشروب ’’کوکا کولا‘‘اپنے پیچھے ایک ایسی تاریخ رکھتا ہے کہ اسکے شیدائی یہ بات جان کر یقینی طور پر حیران رہ جائیں گے کہ کوکا کولا بنانے والا امریکی دواساز جب سول وار میں زخمی ہوا تو اس نے اپنے زخموں کی تکلیف سے نجات کے لئے ایک ایسے سیرپ کا استعمال شروع کردیا تھا جس کو پینے سے ہی اسکو راحت ملتی تھی ۔اس سے پہلے وہ مارفین کا عادی ہوگیا تھا ۔اس دور میں کولا کوکا کے نام سے امریکہ میں شراب بھی ملتی تھی جسے عام طور پر مسکن آور دوا سمجھا جاتا تھا تاہم جبامریکی دوا ساز جان ایس پامبرٹن ‘‘ John S Pambertom نے اپنے مارفین کے متبادل کے طور پر دردوں کے لئے مشروباتی دوا بنانے کا فیصلہ کیا تو وہ خود نہیں جانتاتھا کہ وہ کیا انقلاب برپا کرنے جارہا ہے کیونکہ اس دور میں لوگوں کو دردوں اور معدہ کی تکلیف سے افاقہ کے لئے ایسا مشروب چاہئے ہوتا تھا جو شراب ایسی مضرات پیدا نہ کرتا ہو۔اس نے جو فارمولا بنایا بنایدی طور پر یہ کاربونیٹڈ سوفٹ ڈرنک کی شکل میں تھا جسے بعد ازاں رجسٹرڈ میڈیسن کے طور پر تسلیم کرایا گیا تھا تاہم جب کوکا کولا یہودی تاجروں کے ہاتھ لگا تو یہ مسکن آمیز دوا سے زیادہ سوفٹ ڈرنک بن گیا ۔یہودی تاجروں نے اس کے فارمولا میں بعد ازاں کئی ایک تبدیلیاں کی تھیں۔ جان ایس پامبرٹن نے دوا سازی میں کافی محنت کی تھی جو 1886ء میں رنگ لائی اوراسکی لاٹری نکل آئی۔ اس نے ایسے ہی تجربات کے دوران میں دنیا کا سب سے زیادہ پیئے جانے والے مشروب کا فارمولا دریافت کرلیاتھا۔ بعد ازاں اس نے یہ فارمولا اس زمانے کے مشہور فارمسٹ ’’جیکب فارمیسی اٹلانٹا‘‘ کو پیش کیا اور اس فارمولے کی بنیاد پر جیکب فارمیسی کے کیمیا دانوں نے اس میں تھوڑی بہت ردوبدل کر کے اسے امریکن یہودی تاجروں کے ساتھ مل کر PATENTکروالیا۔ بعد ازاں یہودی تاجروں نے اس مشروب کی پوری دنیا میں پھیلا دیا جسے آج ہم ’’ کوکا کولا‘‘ کے نام سے جانتے ہیں
مشروب ’’کوکا کولا‘‘اپنے پیچھے ایک ایسی تاریخ رکھتا ہے کہ اسکے شیدائی یہ بات جان کر یقینی طور پر حیران رہ جائیں گے کہ کوکا کولا بنانے والا امریکی دواساز جب سول وار میں زخمی ہوا تو اس نے اپنے زخموں کی تکلیف سے نجات کے لئے ایک ایسے سیرپ کا استعمال شروع کردیا تھا جس کو پینے سے ہی اسکو راحت ملتی تھی ۔اس سے پہلے وہ مارفین کا عادی ہوگیا تھا ۔اس دور میں کولا کوکا کے نام سے امریکہ میں شراب بھی ملتی تھی جسے عام طور پر مسکن آور دوا سمجھا جاتا تھا تاہم جبامریکی دوا ساز جان ایس پامبرٹن ‘‘ John S Pambertom نے اپنے مارفین کے متبادل کے طور پر دردوں کے لئے مشروباتی دوا بنانے کا فیصلہ کیا تو وہ خود نہیں جانتاتھا کہ وہ کیا انقلاب برپا کرنے جارہا ہے کیونکہ اس دور میں لوگوں کو دردوں اور معدہ کی تکلیف سے افاقہ کے لئے ایسا مشروب چاہئے ہوتا تھا جو شراب ایسی مضرات پیدا نہ کرتا ہو۔اس نے جو فارمولا بنایا بنایدی طور پر یہ کاربونیٹڈ سوفٹ ڈرنک کی شکل میں تھا جسے بعد ازاں رجسٹرڈ میڈیسن کے طور پر تسلیم کرایا گیا تھا تاہم جب کوکا کولا یہودی تاجروں کے ہاتھ لگا تو یہ مسکن آمیز دوا سے زیادہ سوفٹ ڈرنک بن گیا ۔یہودی تاجروں نے اس کے فارمولا میں بعد ازاں کئی ایک تبدیلیاں کی تھیں۔ جان ایس پامبرٹن نے دوا سازی میں کافی محنت کی تھی جو 1886ء میں رنگ لائی اوراسکی لاٹری نکل آئی۔ اس نے ایسے ہی تجربات کے دوران میں دنیا کا سب سے زیادہ پیئے جانے والے مشروب کا فارمولا دریافت کرلیاتھا۔ بعد ازاں اس نے یہ فارمولا اس زمانے کے مشہور فارمسٹ ’’جیکب فارمیسی اٹلانٹا‘‘ کو پیش کیا اور اس فارمولے کی بنیاد پر جیکب فارمیسی کے کیمیا دانوں نے اس میں تھوڑی بہت ردوبدل کر کے اسے امریکن یہودی تاجروں کے ساتھ مل کر PATENTکروالیا۔ بعد ازاں یہودی تاجروں نے اس مشروب کی پوری دنیا میں پھیلا دیا جسے آج ہم ’’ کوکا کولا‘‘ کے نام سے جانتے ہیں