Ad

Sunday, January 27, 2019

شادی کے چند حیران کن طبی فوائد٬ غیر شادی شدہ ضرور جانیں

ہوسکتا ہے کہ اس کے خراٹے آپ کو سر پکڑنے پر مجبور کردیں یا ناپسندیدہ عادات دیوانگی کی سرحد تک پہنچا دیں مگر آپ کا شریک حیات روزمرہ کی بنیاد پر آپ کی زندگی بچانے کا باعث بھی ہوتا ہے۔

ڈان کی ایک معلوماتی رپورٹ کے مطابق درمیانی عمر کے شادی شدہ افراد اپنے غیر شادی شدہ ساتھیوں کے مقابلے میں جسمانی طور پر زیادہ فٹ، مضبوط گرفت اور تیز چلتے ہیں۔ شادی کے کئی اور بھی طبی فوائد ہیں جن میں سے چںد درج ذیل ہیں-
ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم ہوجاتا ہے
شادی کرنا مرد اور خواتین دونوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم کردیتا ہے۔ یہ دعویٰ فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ تحقیق کے مطابق شادی شدہ خواتین میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 65 فیصد تک جبکہ مردوں میں 66 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ فن لینڈ کی ٹیورکو یونیورسٹی کی اس تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ شادی سے ہر عمر کے مرد اور خواتین میں خون کی شریانوں کے مسائل سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے اور اس کی وجہ شادی شدہ افراد کی صحت مند زندگی گزارانا، زیادہ دوست اور سوشل سپورٹ حاصل ہونا ہوتا ہے۔

اپنے تحفظ کا زیادہ خیال
شادی شدہ جوڑے کے اندر خطرناک سرگرمیوں کا حصہ بننے کا امکان کم ہوتا ہے جیسے جان لیوا انداز سے ڈرائیونگ یا نقصان دہ اشیاء(نشے کا استعمال) سے دوری وغیرہ۔ اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جب لوگوں کی شادی ہوجاتی ہے تو ان کے اندر خطرناک اقدامات کے رجحان میں نمایاں کمی آتی ہے اور اس کی وجہ ممکنہ طور پر ان لوگوں کا احساس ہوتا ہے جو ان پر منحصر ہوتے ہیں (بیوی، شوہر اور بچے) اور اس وجہ سے وہ اپنے تحفظ کا خاص خیال رکھتے ہیں۔

فالج کا امکان کم ہوتا ہے
جریدے امریکن اسٹروک ایسوسی ایشن میں شائع ایک تحقیق کے مطابق شادی شدہ مردوں میں جان لیوا فالج کے دورے کا خطرہ تنہا مرد کے مقابلے میں 64 فیصد تک کم ہوتا ہے۔ تحقیق کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ شریک حیات سے اچھا تعلق فالج سے بچاﺅ کے امکانات پر اثرانداز ہوتا ہے، یعنی اگر آپ شادی سے ناخوش ہیں تو فالج کے خطرے میں کوئی خاص کمی نہیں آتی۔ محققین کے مطابق غیرشادی شدہ افراد کے مقابلے میں شادی شدہ افراد کو فالج کی صورت میں فوری طبی امداد میسر آجانا اس کی وجہ ہو، کیونکہ فالج کے بعد جتنی دیر سے طبی امداد ملتی ہے، موت کا خطرہ اتنا ہی بڑھ جاتا ہے۔

تناﺅ کی سطح میں کمی
شکاگو یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق شادی کے بندھن میں بندھ جانا لوگوں کے اندر ذہنی تناﺅ یا مایوسی کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کردیتا ہے۔ تحقیق کے مطابق طویل المعیاد تعلق ان ہارمونز میں تبدیلی لاتا ہے جو تناﺅ کا باعث بنتے ہیں۔ محققین کے مطابق اگرچہ شادی کے بعد کی زندگی تناﺅ سے بھرپور ہوتی ہے مگر شادی شدہ افراد کے لیے اپنی زندگیوں کے دیگر مسائل پر قابو پانا کافی حد تک آسان ہوتا ہے۔

آپریشنز کے بعد بچنے کا زیادہ امکانایک اچھا شریک حیات بڑی سرجری کے بعد ریکور کرنے کے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جیسے دل کا بائی پاس وغیرہ۔ روچسٹر یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق خوش باش جوڑوں کا بڑی سرجری کے 15 سال بعد بھی زندہ ہونے کا امکان تنہا افراد کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق اچھا رشتہ لوگوں کو تندرست رہنے میں مدد دیتا ہے تاہم ایسا اسی وقت ہوتا ہے جب جوڑا ایک دوسرے سے مطمئن ہو۔

دماغی امراض سے تحفظ
شادی شدہ مرد اور خواتین میں متعدد دماغی امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق شادی شدہ جوڑے کے اندر ڈپریشن کی شرح کم ہوتی ہے اور دیگر نفسیاتی عوارض لاحق ہونے کا خطرہ کنوارے افراد یا مطلقہ افراد کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔

بہتر نیند
اگر شریک حیات سے تعلق خوشگوار ہے تو آپ کی نیند بھی نامطمئن جوڑوں یا تنہا افراد کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتی ہے۔ پٹسبرگ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق اگر شادی کے بعد تعلق خوش باش ہو تو لوگوں کی نیند کا معیار بہتر ہوجاتا ہے تاہم ناخوش جوڑوں میں یہ نیند متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اور اگر نیند پوری نہ ہو تو موٹاپے سمیت چڑچڑے پن اور دیگر امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

طویل زندگی
شادی کا سب سے بڑا فائدہ طویل العمری ہے۔ مختلف تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ شادی کے بعد جوڑوں کی زندگی کے دورانیے میں کئی برسوں تک کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ ڈیوک یونیورسٹٰ کی ایک تحقیق کے دوران 5 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ لوگوں کی اڈھیر عمری میں شادی شدہ ہونا یا نہ ہونا صحت کو لاحق خطرات پر اثرانداز ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق غیرشادی شدہ افراد میں جلد موت کا خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔